(ایجنسیز)
قبلہ اول[ مسجد اقصیٰ] کے خطیب الشیخ ڈاکٹر عکرمہ صبری نے امریکا کی جانب سے بعض یہودی کالونیوں کو فلسطینی ریاست کے اندر برقرار رکھنے سے متعلق تجویز کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہودی بستیاں فلسطینیوں کے جسم میں کینسر کی مانند ہیں اور اسرائیل اور امریکا اس کینسر کو فلسطینیوں میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ امریکا اور صہیونی حکومت کی اس تجویز کو وہ جوتی کی نوک پر رکھتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خطبہ جمعہ میں الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ حال ہی میں امریکی حکومت کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ وہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں بعض مقامات پر یہودی کالونیاں قبول کرلے۔ میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ اگر فلسطینی ریاست میں اسرائیل کی یہودی کالونیاں موجود رہیں تو فلسطینی ریاست کس چیز کا نام ہوگا؟ کیا امریکا اور مغرب فلسطینیوں کو ایک ایسی آزادی دینا چاہتے ہیں جس میں اسرائیل کو اندرتک مداخلت کا حق بھی دیا جا رہا ہے۔ ہم ایسی
تجاویز کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں یہ تجاویز قطعا قبول نہیں اور نہ ہی اس طرح کی غیرآئینی کسی تجویز کو قبول کیا جاسکتا ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ صہیونی۔ امریکی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کوبھی سرد خانے میں ڈالنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی پر بھی بعض عرب ممالک کے توسط سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ میں یہ بات پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ امریکا کو فلسطینیوں کے حقوق سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ امریکا صرف اسرائیلی مفادات کے لیے تگ دو کررہا ہے۔ امریکا مسئلہ فلسطین کا صرف ایسا حل چاہتا ہے جیسا کہ اسرائیل کو پسند ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب نے قبلہ اول کے آس پاس اس کے اندر صہیونی فوج کی جانب سے خفیہ کیمرے نصب کیے جانے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول سے دور رکھنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ جاسوسی کیمرے نصب کرنا بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔